اسٹاف رپورٹر
کراچی :وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نےکہا ہے کہ لاک ڈائون ابھی جاری رہیگا۔ یہ فیصلہ وفاق کی جانب سے ہی کیا گیا ہے۔ لیکن یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ وفاق کی جانب سے لاک ڈائون ختم کیا جا رہا ہے۔ سندھ حکومت وفاق کی جانب سے ننانوے فیصد فیصلوں پر عمل کرے گا۔ اب بھی 14 اپریل والا ہی لاک ڈائون ہے جو31 مئی تک جاری رہیگا۔ سندھ اسیمبلی کے آڈیٹوریم میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے مراد علی شاھ کا کہنا تھا کہ 14 اپریل کو وفاق نے جب کہا کہ کنسٹرکشن انڈسٹری کھولیں تو ہم نے کھول دی۔ انھوں نے انھوں نے کہا کہ متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا کہ شاپنگ مالز بند رہیں گے، وفاقی حکومت کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ دفاتر جو 9 مئی سے پہلے بند تھے وہ بند رہیں گے۔
انھوں نے کہا کہ وزیراعظم سے پہلے اجلاس میں لاک ڈاؤن کا کہا تھا 14 اپریل کو دو ہفتوں کیلئے وفاقی حکومت نے لاک ڈاؤن بڑھانے کا اعلان کیا، وفاقی حکومت نے جو فیصلے کیے سندھ حکومت نے ان پر عمل کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ کل بھی جو اعلان وفاقی حکومت نے کئے ہیں ان کی ڈائریکشن میں آپ کو بتا رہا ہوں کہ لاک ڈاؤن ابھی رہے گا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کورونا وائرس سے بچنے کیلئے گھروں میں رہنا سب سے اچھا ہےاور جب بھی باہر نکلیں تو ماسک ضرور پہنیں۔ انھوں نے کہا کہ بزرگ اور بیمار افراد کو زیادہ احتیاط کرنے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہم نے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 5532 ٹیسٹ کئے ہیں اوریہ ایک دن میں سب سے زیادہ ٹیسٹ کی تعداد ہے ان ٹیسٹوں کے نتیجے میں 598 لوگ متاثر آئے ہیں جبکہ آج 87مزید افراد صحتیاب ہوکر اپنے گھروں کو چلے گئے ہیں۔
انھوں نے کہا عوام سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی ضروری کام ہو تو ہی گھروں سے باہر نکلیں۔ انھوں نے کہا کہ 26 فروری کو پہلا کورونا کا کیس ہوا تھا، لوگ کہتے ہیں کہ پینک میں فیصلہ کیا جبکہ ایسا بلکل نہیں ہے۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ 14 مارچ کو عوامی مقامات کو بند کیا، ایک سے تیں یوم کے اندر دیگر صوبوں نے بھی ایسا ہی کیا۔ میڈیا نے بہت مثبت کردار ادا کیا ہے، سیاسی تنظیموں سے مشاورت کے ساتھ لاک ڈائوں کو سخت کرتے گئے تمام اسٹیک ہولڈرز سمیت ڈاکٹرز سے باتیں بھی کیں انھوں نے کہا کہ سندھ نے سب سے زیادہ وفاق کی باتیں مانیں ہیں، کل دوپہر کووزیراعظم نے اجلاس بلایا۔ وفاقی حکومت نے اپنا پلان پیش کیا ۔میں نے کہا کہ حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ کرنا چاہئے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ اجلاس میں ایران اور جرمنی کا ذکر کیا گیا اور اٹلی کی بھی بات کی گئی کہ انہوں نے اس وقت لاک ڈاؤن کیا جب1600 کیسز ہو رہے تھے، امریکا کی بات ہوئی تو انہوں نے کہا کہ انھوں نے لاک ڈائون کرنے میں دیر کی اور ان کے نتائج سب کو معلوم ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ماہرین کہہ رہے ہیں کہ کورونا وائرس میں تیزی آئے گی، اگر ہم لاک ڈائون نہیں کرتے تو حالات مزید خراب ہوتے، دیگر صوبوں نے بھی ہمارے بعد اس پر عمل کیا۔ 14 اپریل کو ہم نے کچھ نرمی کی لاک ڈاؤن میں جس کے باعث کورونا کیسز میں اضافہ ہوا۔ انھوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ وفاق صوبوں سے مشاورت کے ساتھ فیصلے کرے اس وقت ملک مشکل حالات سے گزر رہا ہے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ایس او پی پر عمل کرتے ہوئے کنسٹریکشن انڈسٹری کھولنی چاہئے جوکہ کھولیں گے۔
انھوں نے کہا کہ ہفتہ اور اتوار کے دنوں میں مکمل طور پر لاک ڈن ہوگا، دکانیں 5 بجے بند ہوجائیں گی، ہمارے تاجر برادری اس وقت شدید مشکلات میں ہے، وفاقی حکومت سے گزارش ہے کہ ان کا خیال رکھا جائے، ہم تاجر برادری سے بات کریں گے اور ان کی بات وزیراعظم کے آگے رکھیں گے۔ انھوں نے کہا کہ ہم وفاقی حکومت کے فیصلوں پر عمل کریں گےلیکن یہ فیصلے کرتے ہوئے مجھے بہت فکر ہورہی ہے، مگر قومی ہم آہنگی کیلئے کرونگا ،میں ساری بات کرنے کے بعد ایک بار پھر کہوں گا کہ اپنے لیے گھروں میں رہیں،کورونا سے بچنے کیلئے احتیاط کریں کیوں کہ کیسز بڑھ رہے ہیں۔
بلوچستان میں انفیکشن 13 فیصد تھا آج 14 فیصد ہے اورسندھ میں 12 فیصد ہے،اگر آپ کو اپنی زندگی اور دوستوں کی زندگی پیاری ہے تو احتیاط کریں، اللہ پاک سے ڈریں، وہ سب دیکھ رہا ہے، افواہیں نہیں پھلائیں اورسندھ صوبے نے متحد رہنے کیلئے کام کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ کراچی شہر کی صورتحال بہتر نہیں ہے، ڈاکٹر فرقان کے انتقال پر بہت افسوس ہوا، ہمارا ہیلتھ ڈپارٹمنٹ دیگر صوبوں سے بہتر ہے، مسائل ہونگے ان کو حل کرنے کی کوشش کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ وزیر صحت سندھ کے پاس ہر ایک مریض کی معلومات ہے، ایک ایک مریض کی ڈیٹا موجود ہے ۔ایک اپنے پیارے کے جانے کی تکلیف کیا ہوتی ہے مجھے پتا ہے۔ ہم آخری دم تک اپنا کام کرتے رہیں گے