صدر ڈاکٹر عارف علوی کی صدارت میں وزیراعلیٰ ہائوس سندھ میں ہونے والے اعلیٰ سطحی اجلاس میں اہم فیصلے متوقع

خصوصی رپورٹ

کراچی: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی جمعرات کے دن وزیراعلیٰ ہاوس سندھ میں اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کریں گے۔ اجلاس میں ملک بھر اور خاص طور پر سندھ میں لاک ڈائون سمیت دیگر اہم امور زیرغور آئیں گے۔ اجلاس کے بعد حکومت سندھ کی جانب سے صوبے میں مرحلہ وار لاک ڈائون نرم اور بعد میں ختم کرنے کی پالیسی کا اعلان متوقع ہے۔ صدر مملکت پہلی بار وزیراعلیٰ ہاوس سندھ میں اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کر رہے ہیں اور یہ ان کا حکومت سندھ سے براہ راست پہلا رابطہ تصور کیا جا رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں حکومت سندھ کو اس بات پر آمادہ کیا جائیگا کہ کیونکہ کراچی پاکستان کا معاشی حب ہے لہٰذا ملک صوبہ سندھ میں مزید لاک ڈائون کا متحمل نہیں ہو سکتا۔

کورونا کے کیسز کے حوالے سے بھی مشاورت کی جائیگی۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ اجلاس سے قبل حکومت سندھ ذہنی طور پر اس بات کیلئے تیار ہے کہ وفاق کی جانب سے انہیں لاک ڈائون نرم یا ختم کرنے کو کہا جائیگا لہٰذا حکومت سندھ کی جانب سے اب مزید مزاحمت نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے لیکن یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ حکومت سندھ یہ بھی وفاق کو پیغام بھیجے گی کہ کورونا وائرس کے حوالے سے لاک ڈائوں مزید نرم کرنے کے بعد جو صورتحال ہوئی اس کی ذمہ داری حکومت سندھ پر نہیں ہوگی۔ بعد میں پیدا پونے والی صورتحال کی ذمہ داری وفاقی حکومت پر ہوگی۔

وزیر اطلاعات سندھ ناصر حسین شاھ کی جانب سے ایک بیان بھی جاری کیا گیا ہے کہ لاک ڈائون نرم کرنے کے حوالے سے ایک مشاورتی اجلاس ہوا ہے لیکن فوری طور پر لاک ڈائون ختم کرنے کی بات نہیں کی گئی ہے۔ لیکن اس حوالے سے جو فیصلہ کیا گیا عوام کو آگاہ کردیا جائیگا، حکومت سندھ کے ذرائع کے مطابق صدر مملکت کے اجلاس میں کئے جانے والے فیصلوں پر عمل کیا جائیگا لیکن حکومت سندھ صدر کو اپنے خدشات سے آگاہ کردے گی۔

ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ کل وزیراعلیٰ ہائوس سندھ میں ہونے والے اعلیٰ سطحی اجلاس میں 18 ویں ترمیم کے حوالے سے حکومت سندھ، صدر مملکت کو اپنے خدشات سے بھی آگاہ کرے گی۔ صدر مملکت کے اس اجلاس کا مقصد ذرائع یہ بتا رہے ہیں کہ وفاق اور صوبہ سندھ کے درمیان کشیدگی کم کرنا ہے تاکہ عمران خان کی حکومت جو اس وقت متعدد مسائل کا شکار ہے، ان کیلئے کچھ آسانیاں پیدا ہوں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here