بیجنگ: بعض انتہائی مؤقر رپورٹس کے مطابق ٹک ٹاکرز کے خالقین ویڈٰیو کا دورانیہ تین گنا بڑھا کر اسے تین منٹ تک کرنے پر غور کررہے ہیں۔ اسی مناسبت سے تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ یہ ویڈیو سے رقم کمانے یعنی مونیٹائزیشن کی جانب ایک قدم بھی ہوسکتا ہے۔
اس سے قبل فیس بک نے ویڈیو کا دورانیہ بڑھایا اور اسے مونیٹائزیشن کا اہل بنایا تھا ۔ اس وقت ٹک ٹک پر 60 سیکنڈ سے زائد کی ویڈیو اپ لوڈ نہیں کی جاسکتی۔
سوشل میڈیا کے ایک مشہور ماہر میٹ نویرا نے بھی یہی خبر دی ہے اور بتایا کہ ٹِک ٹاک کے بعض یوزر کو پہلے ہی اس آپشن کی رسائی دی جاچکی ہے۔ ویسے درحقیقت ٹک ٹاک ویڈیو کی حد 15 سیکنڈ ہے جسے بعد میں بڑھایا گیا اور 15 سیکنڈ کے مزید تین حصے ایک ساتھ ہی جوڑنے کی سہولت دی گئی تھی۔ اس تبدیلی سے بالخصوص کاروباری برانڈز کو بھی فائدہ ہوسکتا ہے جو اپنی مصنوعات کی تشہیر چاہتے ہیں۔
اس طرح ویڈیو کے پرومو، ٹیوٹوریل اور رہنما ویڈیو یا مختصر معلومات کی ٹِک ٹاک ویڈیو کی راہ کھلے گی۔ لیکن تجزیہ نگاروں نے یہ بھی کہا ہے کہ مختصر ہونا ہی ٹِک ٹاک ویڈیوزکی کامیابی کا ایک جزو بھی ہے۔ ٹِک ٹاک ویڈیو میں وقت کی قلت سے لوگ اپنی تخلیقی کاوش استعمال کرکے اسے بہتر اور مؤثر بناتے ہیں اور دورانیہ بڑھانے سے اس کا یہ پہلو کمزور ہوجائے گا۔
لیکن دوسرا طبقہ کہا ہے کہ 2017 میں ٹویٹر کے بارے میں بھی یہی کہا گیا تھا جب اس نے 140 الفاظ کی حد رکھی تھی۔ لوگوں کا گمان تھا کہ اس طرح ٹویٹر افادیت کھودے گا لیکن ایسا نہیں ہوا اور شاید ٹِک ٹاک ویڈیو کی طوالت سے اس کی مقبولیت بھی متاثر نہ ہوگی۔