اسلام آباد ہائیکورٹ نے شادی ہالزمیں تقاریب پر پابندی کیخلاف درخواست مسترد کردی اور ریمارکس دئیے کہ قومی سطح کے فیصلوں میں مداخلت سے معذرت کرتے ہیں۔ ہائی کورٹ نے کرونا کی موجودہ لہرسنگین قراردے دی۔ چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ کوئی نہیں سوچ رہا کہ اگلا نشانہ وہ بھی بن سکتا ہے،غیر معمولی حالات میں رہنماؤں کوغیرمعمولی فیصلے کرنا چاہییں۔

بدھ کواسلام آباد ہائیکورٹ نےقومی سطح کی پالیسی معاملات میں مداخلت سے معذرت کرلی۔عدالت نےحکومت کی متضاد پالیسیوں پر سوالات بھی اٹھا دیئےاورکرونا کی موجودہ صورتحال سنگین قراردیتے ہوئے کہا کہ ایس اوپیزبنانا اوران پرعملدرآمد کرنا حکومت کا کام ہے۔

شادی ہال مالکان کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کےموقع پرچیف جسٹس اطہرمن اللہ نے وفاقی حکومت پر برہمی کا اظہارکیا اور کہا کہ آپ خود تو کرونا ایس او پیز کی پابندی کر نہیں رہے،گلگت بلتستان میں جو ہوا سب نے دیکھا۔

اٹارنی جنرل نے بتایا کہ حکومت نے وائرس کےباعث جلسے ملتوی کردیئے ہیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اس معاملے پر تمام سیاسی جماعتوں کو یکجہتی کا مظاہرہ کرنا چائیے۔

اٹارنی جنرل نےعدالت کو بتایا کہ شادی ہالز کی بندش سمیت تمام فیصلے صوبوں اور ماہرین کی رائے لیکر کئے گئے۔عدالت نے شادی ہالز کے وکیل سردار تیمور کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے تو اپنے والد کرونا سے انتقال کرچکےہیں،ارکانِ پارلیمنٹ بھی کرونا سے متاثر ہیں،اس وبا سے مستقبل میں اور کیا ہو گا کوئی نہیں جانتا ، آپ کو قومی فیصلوں کا احترام کرنا چائیے۔

عدالت نے شادی ہالز کھلے رکھنے کیلئے دائر درخواست خارج کردی۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here