لاہور: لاہور ہائیکورٹ نے موٹروے زیادتی کیس کے ملزم کی گرفتاری پر 50 لاکھ انعام کا نوٹس لے لیا۔
جسٹس قاسم خان نے ریمارکس دیئے کہ اب پولیس افسران اپنی ذمہ داریاں بھی انعام کے لالچ میں ادا کر ینگے، یہ پنجاب حکومت نے نیا طریقہ ڈھونڈ لیا ہے۔
لاہور ہائیکورٹ میں مقدمے کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے آئی جی پنجاب پر سخت برہمی کا اظہار کیا اور ریمارکس دیئے کہ بچیوں سے زیادتی ہو رہی ہے، ملزمان دندناتے پھر رہے ہیں، سڑکوں پر پولیس کی سیکیورٹی نہیں، عابد ملہی پکڑا نہیں جاتا، سارے صوبہ کو پولیس سٹیٹ بنا دیا، کسی کو نہیں چھوڑیں گے، وردیاں اتروا کر گھر بھیجوائیں گے۔
چیف جسٹس نے عابد ملہی کی گرفتاری پر 50 لاکھ انعام کے معاملے پر بھی ناراضی کا اظہار کیا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ یہ پنجاب حکومت نے نیا طریقہ ڈھونڈ لیا ہے، اب پولیس افسران اپنی ذمہ داریاں بھی انعام کے لالچ میں ادا کر ینگے۔
ادھر عابد ملہی کی گرفتاری پر پولیس کی کامیابی میں بھی تضاد سامنے آگیا۔ ملزم کے والد نےحقیقت سے پردہ اٹھا دیا۔ ملزم کے والد اکبر علی نے دعویٰ کیا کہ اس نے بیٹے کو خود پولیس کے حوالے کیا، عابد کو پولیس کے حوالے کرتے وقت اہل علاقہ بھی موجود تھے۔ عابد ملہی کے والد اکبر علی کا کہنا تھا کہ بیٹے کو گرفتار کرا دیا، اب خاندان کو گرفتار افراد کو رہا کیا جائے۔