پی ڈی ایم کی جانب سے ۱۸ اکتوبر کو کراچی میں بڑے احتجاجی جلسے کا اعلان
اسٹاف رپورٹ کراچی۔ پاکستان پیپلز پارٹی نے 18 اکتوبر 2007 کے سانحہ کارساز کے شہداء کو بھرپور خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے 18 اکتوبر کو پی ڈی ایم کے تحت پاکستان پیپلز پارٹی کی میزبانی میں مزار قائد سے متصل باغ جناح کراچی میں ایک بڑا جلسہ عام کرنے اور بھرپور طاقت کا مظاھرہ کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ یہ اعلان پیپلز پارٹی سندھ کے صدر نثار کھوڑو نے پارٹی کی ایگزیکٹو کمیٹی کے وزیراعلی ھاؤس میں اجلاس کے بعد بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔ نثار کھوڑو نے کہا کے 18اکتوبر کے جلسے سے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سمیت پی ڈی ایم اتحاد میں شامل سیاسی جماعتوں کے قائدین خطاب کریں گے۔ جلسے میں پاکستان پیپلز پارٹی کے بڑی تعداد میں کارکنان اور عوام بھرپور شرکت کریں گے۔ پیپلز پارٹی سندھ کے اجلاس میں قراردیں منظور کرتے ہوئے کہا گیا کے آج کا یہ اجلاس جزیروں سے متعلق صدارتی آرڈیننس کو مسترد کرتا ہے اور وفاق سے مطالبہ کرتا ہے کہ جزیروں سے متعلق غیر آئینی صدارتی آرڈینس کو فی الفور واپس لیا جائے ۔یہ اجلاس سمجھتا ہے کہ آئین پاکستان کے آرٹیکل 172 کے تحت یہ جزائر سندھ کی ملکیت ہیں اور وفاقی حکومت نے صدارتی آرڈیننس کے تحت آئی لینڈ اتھارٹی قائم کرکے آئین سے تجاوز کیا ہے۔ اور وفاق کا یہ عمل سندھ کی زمین پر قبضہ اور ڈاکہ ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی صوبوں کے حقوق کی ضامن ہے اور سلیکٹڈ وفاقی حکومت کو صوبوں کے حقوق کسی صورت نہیں چھیننے نہیں دیں گے۔ اجلاس میں کہا گیا کے یہ اجلاس سابق صدر آصف علی زرداری ، محترمہ فریال تالپور ، یوسف رضا گیلانی، سید خورشید شاہ، سید قائم علی شاہ، نثار کھوڑو سمیت پاکستان پیپلز پارٹی کے دیگر رہنماؤں سمیت اپوزیشن کی دیگر سیاسی قیادت کے خلاف نیب کی انکوائریاں، جھوٹے اور غداری کے مقدمات سمیت نیب نیازی گٹھ جوڑ کے تحت ہونے والی انتقامی کاروائیوں کو جمہوریت کو کمزور اور سیاسی دباؤ تصور کرتا ہے اور اس عمل کی شدید مذمت کرتا ہے۔ اور وفاق کو انتباہ کیا جاتا ہے کہ اپوزیشن کی سیاسی قیادت کے خلاف کتنا بھی سیاسی انتقام کیا جائے مگر عوام کے حقوق کیلئے اب اٹھنے والے اس آواز کو نہیں دبایا جاسکتا۔ پیپلز پارٹی کے اجلاس میں کہا گیا کے یہ اجلاس سندھ میں بجلی اور گیس کی طویل لوڈشیڈنگ پر تشویش کا اظہار کرتا ہے کہ مطالبہ کرتا ہے کہ آئین کے تحت جس صوبے سے گیس نکلتا ہے اس صوبے کی پہلے ضروریات پوری کی جائیں اور سندھ سے گیس اور بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کیا جائے۔ یہ اجلاس سمجھتا ہے کہ گئس کی قلت سے صوبہ سندھ کی صنعتوں کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ رہا ہے اور گھریلو صارفین بھی مشکلات سے دوچار ہیں۔ قراردادیں منظور کرتے ہوئے کہ گیا کے یہ اجلاس سمجھتا ہے کہ سندھ میں بارشوں سے ہونے والی تباہیوں سے 25 لاکھ سے زائد بے گھر ہونے والے شہریوں کی مشکلات پر وفاقی حکومت کی خاموشی قابل مذمت عمل ہے اور وفاقی حکومت کا یہ عمل سندھ سے سوتیلی ماں جیسا رویہ تصور کرتا ہے اور مطالبہ کرتا ہے کہ بارش کی تباہ کاریوں کی وجہ سے سندھ کے لاکھوں متاثرین کی وفاقی حکومت فوری امداد کا اعلان کرے ۔اجلاس میں مزید کہا گیا کے یہ اجلاس ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کے طوفان کو عوام دشمنی سمجھتا ہے اور موجودہ حکمرانوں کی اس عوام دشمن پالیسیوں کی مذمت کرتا ہے۔ یہ اجلاس وفاق سے مطالبہ کرتا ہے کہ ادویات، اشیاء خوردنوش سمیت گئس، بجلی ا ور پیٹرول کی بڑھائی گئی قیمتوں کو فی الفور واپس لیا جائے۔ یہ اجلاس سمجھتا ہے کہ وفاقی حکومت عوام کو ریلیف دینے سمیت ہر محاظ پر مکمل طور پر ناکام ثابت ہوئی ہے اس لئے یہ اجلاس مطالبہ کرتا ہے کہ سلیکٹڈ وزیراعظم فوری طور پر اپنے عہدے سے استعیفیٰ دیں۔اجلاس میں چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، صدر آصف علی زرداری کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا گیا ۔ اجلاس میں شھید بینظیر آباد ڈویژن کے صدر ضیا الحسن لنجار جنرل سیکریٹری ممتاز چانڈیو پر جلسے میں فنکشنل لیگ کے کارکنان کیجانب سے حملے میں 8 کارکنان کے زخمی ہونے کی مذمت کی گئی۔نثار کھوڑو نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کے 18 اکتوبر کو شام ساڑھے بجے باغ جناح میں ساڑھے چار بجے جلسہ ہوگا۔ اب ملک بھر میں جلسے ہونگے اور اس حکومت سے چھٹکارہ چاھتے ہیں۔ ملک میں اپوزیشن کا ایک بھت بڑا اتحاد پی ڈی ایم بن چکا ہے۔
یہ اتحاد قوم کو یکجھا کرنے کے لئے بنایا گیا ہے یہ اتحاد عوام سے رابطہ کرنے کا حق رکھتا ہے۔
یہ حکومت ناکام ناکارہ ثابت ہوچکی ہے۔ ایسی حکومت سے چھٹکارہ حاصل کرینگے جس نے عوام کی زندگی مھنگی اور اجیرن کردی ہے۔ ھم چاھتے ہیں عوام کو دوبارہ فیصلہ کرنے کا موقعہ ملے۔ 12ناٹیکل مائیک تک یہ سندھ کی۔ملکیت ہیں۔ وفاق نے ھم سے ترقی کے لئے رجوع کیا تھا۔ جزائر کے متعلق آرڈیننس وفاق کی بدنیتی ہے اس کو فوری واپس کیا جائے۔ غداری کا لفظ اے پی سی کے بعد سب سے زیادہ وزیراعظم نے استعمال کیا ہے۔ ایک تقریر پر غداری کا مقدمہ نہیں ہوسکتا۔ وفاقی حکومت کا سندھ کے لئے 11سو ارب روپے دینے کی باتیں جھوٹ کا پلندہ ہیں ۔سندھ حکومت نے تو ساڑھے 7 سو ارب روپے بجٹ میں پہلے ہی رکھے ہوئے تھے باقی وفاق نے ساڑھے تین سو ارب روپے میں سے ابھی تک ایک ٹکہ تک سندھ کو نہیں دیا۔اجلاس میں جنرل سیکریٹری وقار مھدی،سینئر نائب صدر منظور وسان، سرفراز راجڑ، عاجز دھامراہ، سید ناصر شاہ، سعید غنی، عبدلواحد سومرو نعمان شیخ ،شگفتہ جمانی سمیت جاوید نایاب لغاری، قاسم۔سراج سومرو، منصور شاھانی، سمیت ڈویژنل و ضلعی صدور و جنرل سیکریرٹریز نے شرکت کی۔