رپورٹ: قاضی آصف
میرے کاچھے میں ہر طرف درد بکھرا ہوا ہے۔ گاج نئے کا پانی نہیں، ایک قیامت تھی جو گذر گئی۔ پانی کے تیز بہائو میں وہاں کے لوگوں کی ساری خوشیاں بہہ گئی ہیں۔ ضلع دادو کے پہاڑی سلسلے کے ساتھ کاچھو کا وسیع علاقہ پھیلا ہوا ہے۔ شدید بارشوں سے سندھ اور بلوچستان کے پہاڑی سلسلوں سے پانی کا تیز بہاو گاج نئے کے ذریعے کاچھو سے گذر کرمنچھر جھیل میں آکر گرتا ہے۔
ضلعی انتظامیہ کی نااہلی کہ انہوں نے علاقے کے لوگوں کو پیشگی اطلاع نہیں دی۔ رات کو گھروں میں سوئے ہوئے لوگوں کو تیز پانی کے طوفان نے آ گھیرا، لوگ جان بچانے کیلئے بچوں سمیت درختوں پر چڑھ گئے، پانی زمین پر کاچھو کے دو سوگائوں بہاتا چلاگیا۔ لوگ دس سے پندرھ گھنٹوں تک درختوں پربیٹھے رہے۔ نا ایل ضلعی انتظامیہ بچائو بند پر کھڑی تماشہ دیکھتی رہی، کیونکہ اب کچھ کرنا ان کے بس میں نہیں تھا۔
گھر، تمام سامان، مویشی پانی میں بہتے گئے۔ پانی کے اس تیز بہائو کو روکنا کسی کے بس میں نہیں تھا۔ بس میں تھا کہ لوگوں کو قبل از وقت اطلاع کردی جاتی، تو وہ محفوظ مقامات پر چلے جاتے۔ لیکن اب حکومت سندھ پورے کاچھو کے علاقے کو آفت زدہ قرار دے کر خصوصی پیکج کا اعلان کرے۔
کاچھو کا تمام انفراسٹرکچر تباھ ہو گیا ہے۔ روڈ راستوں کو دوبارہ تعمیر کیلئے خصوصی گرانٹ جاری کرے۔ ہزاروں لوگوں کے گھروں میں کچھ بچا ہی نہیں، تو ان کے کھانے پینے کا بندوبست کریں۔ کچھ بھی کریں، میرے کاچھو کو پھر سے آباد کریں۔