ن لیگ کے ایم این اے جاوید لطیف کے خلاف ریاست کے خلاف بغاوت پر اکسانے کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ میاں جاوید لطیف کے خلاف درج مقدمے میں ریاست سے بغاوت، غداری اور سائبر کرائم ایکٹ کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔ ان کے خلاف مقدمہ عام شہری کی درخواست پر تھانہ ٹاؤن شپ میں درج کیا گیا۔
ٹاؤن شپ کے رہائشی جمیل سلیم کی مدعیت میں درج کیے گئے مقدمے میں کہا گیا کہ جاوید لطیف نے ملک کی حکومت اور سالمیت کے ساتھ ریاستی اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی کی۔ انہوں نے پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے کارکنوں کے مابین نفرت کا بیج بویا۔
درج ایف آئی آر کے متن کے مطابق رکن قومی اسمبلی نے ملک میں فساد برپا کرنے کے لیے ہرزہ سرائی کی اور اپنے بیان سے عوام میں خوف و ہراس پھیلایا۔ انہوں نے فوجداری، ملکی اور آئینی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔ جاوید لطیف نے حکومت اور ریاستی اداروں کے خلاف بیان دے کر مجرمانہ فعل کا ارتکاب کیا ہے۔
واضح رہے کہ جاوید لطیف نے کہا تھا کہ اگر مریم نواز کو کچھ ہوا تو وہ پیپلز پارٹی کی طرح پاکستان کھپے کا نعرہ نہیں لگائیں گے بلکہ اس میں ملوث ذمہ داروں کو قوم کٹہرے میں لائے گی۔ بہت بڑا حادثہ ہوجائے گا، ملک پر رحم کیا جائے اور مشرقی پاکستان جیسی کہانی کو دوبارہ نہ دہرایا جائے۔