اسٹاف رپورٹ

کراچی : قائد حزب اختلاف حلیم عادل شیخ کی سندھ ہائی کورٹ کے باہر میڈٰیا سے بات چیت، رکن سندھ اسمبلی راجا اظھر و وکلا کی ٹیم بھی موجود تھے۔ حلیم عادل شیخ نے میڈٰیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہم قانون پسند شہری ہیں عدالتوں میں پیش ہوتے ہیں سندھ میں 13 سالوں سے لاٹھی جبر کی سرکار چلائی جارہی ہے۔ ہمارے ساتھ انتقامی کارروائیاں کی جارہی ہیں۔ سندھ میں لاکھوں ایکڑ سرکاری زمینوں پر پیپلزپارٹی کے لوگوں نے قبضہ کر رکھا ہے، ہم تفصیلی پریس کانفرنس کرنے جارہیں کہ کس کے پاس کتنی زمین قبضے میں ہے۔ صحافی اور وکلاء جانتے ہیں میں نے ہمیشہ عوام کی آواز بلند کی ہے سندھ کے مسائل پر سندھ کے کرپٹ حکمرانوں سے جواب مانگا ہے۔

میرے نام سے وزیر اعلیٰ سندھ کو خوف آرہا ہے۔ حلی عادل شیخ کے طور پر وزیرا علیٰ کو ڈرائونے خواب آرہے ہیں۔ یہ چاہتے ہیں مجھے نقصان پہنچا کر زیر کر دیں گے میری آواز بند کر دیں گے۔ 6 فروری کو فارم ہاوس کو توڑے گئے۔ میرے بھائی عظیم عادل میرے گزن طارق قریشی اورمیری چار ایکڑ زمین بھی شامل ہے توڑی گئی۔ 3 جنوری 2018 کو شگر مافیہ کے خلاف ایک ریلی نکالی گئی جس کے بعد پیپلزپارٹی والے میرے پیچھے پڑے ہوئے ہیں۔ میں نے اسمبلی میں آواز اٹھاتا ہو میں نے جب میں نے ان سے سندھ میں 13 سالوں کا حساب مانگنا شروع کیا تو میرے پیچھے آنٹی کرپشن لگادی لیکن ان کو کوئی ثبوت نہیں ملےایک ایک انچ زمین کے کاغذات موجود ہیں۔ عدالت نے اسٹے آرڈر دیا ہوا تھا 6 فروری کو دوبارہ اسٹے آرڈر دیا گیا کارروائی پر افسران کے خلاف توھین عدالت کے نوٹس نکالے گئے ہیں 23 فروری کو افسران کو عدالت نے طلب کر رکھا ہے لیکن کل دوبارہ ان لوگوں نے فارم ہائوس پر کارروائی کرنے کی کوشش کی ہے۔ 

جس دن اپوزیشن لیڈر بنا وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو اپنی سیٹ کی فکر پڑ گئی۔ میں نے پہلے ڈیمانڈ کیا تھا کہ عدالتی کمیشن بنایا جائے سندھ میں جتنی بھی سرکاری زمینوں پر قبضے ہیں ختم کرائے جائیں۔ لیکن پرانی تاریخوں میں سندھ حکومت کی وزیر چالانا بنا کر زمینوں پر قبضے کر رہے ہیں کافی زمینیں ایسی بھی جہاں کاغذات رد ہوچکے ہیں لیکن قبضے برقرار ہیں۔ جام صادق کے آج تک امتیاز شیخ دسخط کرتے عبداللہ شاہ کے پتہ نہیں کون کررہا ان کا بیٹا کرتا ہے یا کوئی اور۔ 

سندھ ہائی کورٹ سے ایسٹ میں قبضے موجود ہیں۔ حکومت کہتی کے انکروچمنٹ کے خلاف کاروائی کی جارہی لیکن انکروچمنٹ انکروچمنٹ ہوتی ہے لیز لیز ہوتی ہے یہ لوگ انتقام میں اندھے ہوچکے ہیں۔ چیف سیکٹری ادھا ہمارا ادھا سندھ حکومت کا کے آئی جی سندھ وفاق کا نمائندہ ہوتا تھا لیکن آجکل پوری غلامی پیپلزپارٹٰی کی کر رہا ہے۔ اٹارنی جنرل مرتضیٰ وہاب نے لگایا ہے مرتضی وہاب نے غلط بیانی کرکے عدالت کے اسٹے کو غلط قرار دیا ہے۔ میں عدالت کا شکر گذار ہوں آج ہمیں انصاف ملا ہے دوبارہ تمام افسران کو مزید کارروائی سے روکا لیا ہے جو کہنا ہے ان کو 23 فروری کو عدالت میں آکر بیاں دیں۔ ہمیں عدالتوں پر یقین ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here