لاڑکانہ: بیورو رپورٹ

محکمہ آبپاشی کی ایراضی پر ناجائیز تجاویزات آپریشن متعلقہ افسران نے سندھ ہائی کورٹ کے احکامات حوا میں اڑا دیے رجسٹرڈ مالکان کو بھی پراپرٹیز خالی کرنے کی وارننگ، مرجان کنسٹرکشن گروپ کا متعلقہ محکموں اور افسران کے خلاف سپریم کورٹ تک جانے کا فیصلہ تفصیلات کے مطابق مرجان کنسٹرکشن گروپ کے ڈاریکٹر علی چانڈیو کا کہنا ہے کہ محکمہ آبپاشی لاڑکانہ کا ایگزیکیٹو انجینئیر احمد نواز چانڈیو سندھ ہائی کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے رجسٹرڈ نجی ایراضی کو بھی تجاویزات میں شامل کرتے ہوئے مسمار کرنے کیلیے دبائو ڈال رہے ہیں۔

جس پر مقامی انتظامیہ خاموش تماشائی ہے علی چانڈیو کا کہنا تھا کہ مرجان کنسٹرکشن گروپ نے رائیس کئینال لاہوری محلہ کے قریب ایراضی پائیلینڈ کروڑوں میں خریدی جس پر ہوٹل برج المرجان تعمیر کیا گیا تاہم ایراضی کی خریداری اور تعمیرات پر کروڑوں روپئے کی لاگت آئی مرجان کنسٹرکشن گروپ نے ہوٹل بنانے سے قبل تمام نقشے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی سے منظور کروائے جبکہ اس وقت کے ڈپٹی کمشنر لاڑکانہ سمیت ریوینیو ڈیپارٹمنٹ کے متعلقہ افسران نے تمام طرح کی منظوریاں دیں ہوٹلز مالکان نے تمام دستاویزات کیلیے لاکھوں روپئے کے سرکاری چالان جمع کروائے جبکہ متعلقہ آبپاشی ایراضی کی 99 سال کی لیز خود سیکریٹری آبپاشی نے ایگزیکٹو انجینئیر رائیس کئینال کی اپروول سے 1987 میں جاری کی۔

آج برج المرجان ہوٹل پر سوئی سدرن اور سیپکو کی تمام اپروولز کے بعد کنیکشنز بھی موجود ہیں سندھ ہائی کورٹ سکھر بینچ کے واضع احکامات ہیں کے تمام کمرشل تجاویزات کو مسمار کیا جائے جوکہ غیر قانونی، غیر مصدقہ اور بغیر اجازت کے بنائی گئی ہوں جبکہ عدالت عالیہ کے واضع احکامات ہیں کے جن کے پاس دستاویزات ہیں وہ متعلقہ عدالتوں سے رجوع کریں برج المرجان کی تمام قانونی لوازمات مکمل ہیں اور عدالتوں میں بھی کیسز زیر سماعت ہیں تاہم مرجان کنسٹرکشن گروپ سپریم کورٹ تک اپنے حق کا دفاع کرے گا اور کسی بھی قسم کا غیر قانونی قدم اٹھانے والے افسران کے خلاف بھی عدالتوں کا دروازہ کھٹکھٹایا جائے گا۔

جبکہ جن محکموں نے بھی برج المرجان ہوٹل کیلئیے دستاویزات منظور کیے انکے خلاف بھی قانونی کاروائی کی جائے اور متعلقہ افسران سمیت محکموں پر ڈیمیجز کا کلیم کیا جائے گا مرجان کنسٹرکشن گروپ کی لاڑکانہ کی انتظامیہ سے اپیل ہے کہ ہمیں عدالتوں میں اپنے حق کا دفاع کرنے کیلیے مہلت دی جائے اور ہائی کورٹ کے احکامات کے خلاف کوئی قدم نہ اٹھایا جائے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here