کراچی: وزیر اعلی سندھ کو وفاقی بیوروکریسی کا محتاج بنائے رکھنے کا منصوبہ، صوبائی افسران کی آسامیاں مزید کم کئے جانے کی مبینہ سازش پروفاقی اور صوبائی بیورکرویسی کے مابین تنازعہ کھڑا ہوگیا، سیکریٹری سروسز سندھ فیاص احمد جتوئی پرضم شدہ آسامیاں بھی وفاق کے حوالے کرنے کی مبینہ سازش پر سندھ کی بیورکریسی میں شدید اشتعال پھیل گیا، سندھ سیکریٹریٹ آفیسرز ویلفیئر ایسوسی ایشن کاوزیر اعلی سندھ سے سیکریٹری سروسز کے غیر آئینی اقدام اور سندھ کیخلاف کی جانے والی سازش کا فوری نوٹس لینے کا مطالبہ۔

تفصیلات کے مطابق سندھ میں تعینات سیکریٹری سروسز فیاض احمد جتوئی کی جانب سے مبینہ طور پر صوبائی افسران کی آسامیاںکم کرکے وفاقی حکومت کے حوالے کرنے کی کوشش پر سندھ کی صوبائی بیوروکریسی میں سخت اشتعال پھیل گیا ہے اور انہوں نے سیکریٹری سروسز فیاض احمد جتوئی کے اقدامات کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے اسے وزیر اعلی سندھ کو ناکام کرنے کی سنگین سازش قرار دیدیا ہے،اس سلسلے میں سندھ سیکریٹریٹ آفیسرز ویلفیئر ایسوسی ایشن عملی طور پرمتنازعہ سیکریٹری سروسز کیخلاف میدان میں آگئی ہے۔

ایسوی ایشن نے انکشاف کیا ہے کہ سیکریٹری سروسز خود غیر قانونی طور پر اپنے عہدے پر تعینات ہیں اور انہیںسیکریٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے شوکاز نوٹس بھی دیا گیا ہے ،ذرائع کا کہنا ہے کہ سیکریٹری سروسز سندھ فیاض احمد جتوئی کا بلوچستان تبادلہ کیا جاچکا ہے لیکن انہوں نے تاحال چارج نہیں چھوڑا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت نے متعدد اسامیاں صوبے کے حوالے کردی ہیں اور وزیر اعلی سندھ ان آسامیوں کی منظوری بھی دے چکے ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ گذشتہ دنو ں سندھ کی صوبائی بیوروکریسی نے ٹریننگ حاصل کیں اور اب انہیں ترقیاں دیکر اسامیوں پر تعینات کیا جانا ہے تاہم اس عمل میں سیکریٹری سروسز رکاوٹ بن گئے ہیں اور انہوں نے وزیر اعلی سندھ کی منظور کی گئیں آسامیوں کو ماننے سے انکار کردیا ہے۔

افسران کا کہنا ہے کہ سیکریٹری سروسز فیاض احمد جتوئی غیر قانونی طور پر صوبائی بیوروکرویسی کے مستقبل سے کھیل رہے ہیں جس کے باعث صوبائی بیورکریسی میں شدید بے چینی اور اشتعال پھیلا ہوا ہے،موجودہ صورتحال میں سندھ سیکریٹریٹ آفیسرز ویلفیئر ایسوسی ایشن نے وزیر اعلی سندھ سے سیکریٹری سروسز کے غیرآئینی اقدام پر فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے ،ایسوسی ایشن نے سیکریٹری سروسز کیخلاف بھرپور احتجاج کا فیصلہ بھی کیا ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here