اسٹاف رپورٹ

کراچی : بینک دولت پاکستان نے برآمدکنندگان کو مزید سہولت دینے کے لیے ’برآمدی مالکاری اسکیم (ایکسپورٹس فنانس اسکیم یا ای ایف ایس) کے تحت بینکوں کو فراہم کردہ ری فنانسنگ کی حد 100 ارب روپے بڑھا دی ہے۔ چنانچہ اب مالی سال 21ء کے لیے بینکوں کے پاس مجموعی طور پر 700 ارب روپے کی حد ہے۔ مزید یہ کہ برآمدات سے متعلق سرمایہ کاری کو فروغ دینے کی غرض سے مالی سال 21ء کے لیے ’طویل مدتی مالکاری سہولت ‘(ایل ٹی ایف ایف) کے تحت 90 ارب روپے بھی مختص کیے گئے ہیں۔ یہ رقم 100 ارب روپے کی اس حد کے علاوہ ہے جو پہلے ہی صنعتی یونٹوں کے قیام کے لیے رعایتی ری فنانس اسکیم ’عارضی معاشی ریلیف سہولت‘ (ٹی ای آر ایف) کے تحت بینکوں؍ڈی ایف آئیز کے لیے مختص کی جاچکی ہے۔

برآمدی مالکاری اسکیم اور طویل مدتی مالکاری سہولت اسٹیٹ بینک کی سب سے پرانی اسکیموں میں شامل ہیں جن کے تحت برآمد کنندگان کو رعایتی فنانسنگ فراہم کی جاتی ہے۔ ای ایف ایس برآمد کنندگان کی مختصر مدتی فنانسنگ ضروریات کو پورا کرنے کے لیے 1973ء سے جاری ہے جبکہ ایل ٹی ایف ایف 2008ء سے دستیاب ہے۔ دونوں اسکیموں کی شریعت سے ہم آہنگ شکلیں بھی دستیاب ہیں۔ کورونا وائرس کی وبا کے سامنے آنے کے بعد اسٹیٹ بینک نے معیشت پر اس کے اثرات کا مقابلہ کرنے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں اور ملک کی برآمدات کو تحفظ دینا کلیدی ترجیح رہی ہے۔ اسٹیٹ بینک نے ای ایف ایس اور ایل ٹی ایف ایف کے تحت مارچ 2020ء سے اب تک کئی رعایتیں دی ہیں جن میں مندرجہ ذیل شامل ہیں۔

۔ ای ایف ایس پارٹ ون کے تحت حاصل کیے جانے والے قرضوں کے عوض شپمنٹ کے لیے چھ ماہ کی اضافی مدت۔
۔ ای ایف ایس پارٹ ٹو کے تحت حاصل کیے جانے والے قرضوں کے عوض مطلوبہ برآمدی کارکردگی پورا کرنے کے لیے چھ ماہ کی اضافی مدت۔ مالی سال 21ء کے لیے استحقاق کی حد کا حساب لگانے کے لیے اس توسیعی مدت کی برآمدی کارکردگی بھی شمار کی جائے گی۔
۔ مالی سال 20ء اور مالی سال 21ء کے دوران حاصل کردہ فنانسنگ کے عوض دکھائی جانے والی برآمدی کارکردگی کو دگنا سے کم کرکے ڈیڑھ گنا کیا جانا۔
۔ ایل ٹی ایف ایف کے تحت فنانسنگ کے حصول کے لیے اہلیت کے معیار میں نرمی۔
۔ ایل ٹی ایف ایف کے تحت لیے گئے قرضوں کی اصل رقم اور؍یا ری شیڈولنگ؍ری اسٹرکچرنگ کے لیے ایک سال کے التوا کی اجازت۔

توقع ہے کہ مذکورہ بالا رعایات، جن کو کاروباری طبقے نے بڑے پیمانے پر سراہا، کے باعث حدود میں لگ بھگ 190 ارب روپے کا اضافہ برآمدکنندگان کی سستی لکویڈیٹی کی ضرورت پوری کرے گا۔ اسٹیٹ بینک صورت حال کا بغور جائزہ لے رہا ہے اور برآمدی شعبے کی مدد کے لیے مزید ضروری اقدامات کرنے کو تیار ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here