اسلام آباد: سپریم کورٹ نے خیبر پختوخوا حکومت کو کرک میں جلائے گئے مندر کی بحالی کے اخراجات ذمہ داروں سے وصول کرنے کا حکم دے دیا۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے کرک میں مندر جلائے جانے سے متعلق از خود نوٹس پر سماعت کی۔ آئی جی، چیف سیکریٹری اور ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا عدالت کے روبروپیش ہوئے۔

چیئرمین اقلیتی کمیشن شعیب سڈل نے عدالت کے سامنے کہا کہ خیبرپختونخوا متروکہ وقف املاک نے مندر کی جگہ کا تحفظ نہیں کیا، واقعے سے پوری ملک کی بدنامی ہوئی، سمادھی کے ادرگرد کا علاقہ متروکہ وقف املاک کو اپنی تحویل میں لینا چاہیے۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے آئی جی خیبر پختونخوا سے استفسار کیا کہ حملہ آور ہر چیز کو تباہ کرتے رہے، سمادھی کو آگ لگا دی گئی، پولیس چوکی قریب ہونے کے باوجود واقعہ کیسے ہوگیا؟ایجنسیاں کیا کر رہی تھیں جب اتنے لوگ جمع ہوئے؟ ، جس پر آئی جی خیبر پختونخوا نے کہا کہ آئی ایس پی اور ڈی ایس پی سمیت ڈیوٹی پرمامور 92 اہلکاروں کو معطل کیا گیا ہے، غفلت برتنے والے پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ ہوگا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پولیس کا کام قانون نافذ کرنا ہے، پولیس نے ہجوم کو اندر جانے کی اجازت کیسے دی، پولیس اہلکاروں کو صرف معطل کرنا کافی نہیں، انھیں تنخواہ ملتی رہے گی، واقعے سے ملک کی بدنامی ہوئی، سوشل میڈیا پر تمام تصاویر دنیا بھر میں پھیل گئیں۔ مولوی شریف نے یہ سب کرایا ہے۔

ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ مولوی شریف کو گرفتار کرلیا ہے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ مولوی شریف تو عدالت سے ضمانت پر باہر آجائے گا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here